محمد شیر افضل جعفری انیس سو ایک میں چنیوٹ میں تھے۔اس شہر میں ایک دائی تھی جس کے حسن وجمال کے ہر سو چرچے تھے اس پر مستزاد اس کے عشوے ،غمزے ناز وادا اور غرور تھا۔وہ مکئی اور جوار کے دانے شام ہوتے ہی سرراہ بھٹی پر بھون کرفروخت کرتی۔یہ اس کا صوابدیدی اختیار تھا کہ جس کو چاہتی بھنے ہوئے پھلے (دانے) فروخت کرتی ۔بد وضع ،غلیظ اور میلی نگاہ سے دیکھنے والے خریداروں کو وہ کبھی دانے فروخت نہ کرتی بلکہ ان کو جھڑک کر چلتا کرتی۔اس پراسرار دائی کے بارے میں جعفری مرحوم کے چند اشعار پیش ہیں
چنیوٹ کی دائی کے
دعوے ہیں خدائی کے
۔۔۔۔۔۔
سندر ،کومل نازک دائی
جھلمل جھلمل کرتی آئی
پھاگن کی سرشار فضا میں
لال پری نے لی انگڑائی
تڑ تڑ کر تڑنے لگے پھلے
تاروں کی دنیا شرمائی
--
Prof.Dr.Ghulam Shabbir Rana
Saturday, June 18, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment