Monday, August 15, 2011
یہ کیسی ترقی؟
ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک کہا جانے لگا ہے ۔لیکن یہاں تو گھپلے گھٹالوں میں ترقی ہو رہی ہے اتنے بڑے بڑے گھپلے اور گھٹالے کے معاملے ہو جاتے ہیں لیکن کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی اور سب کچھ ہو جانے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ اتنا کچھ ہو گیا ۔بد عنوانی پر نظر رکھنے والے ادارے آخر کیوں خاموشی سے سب کچھ دیکھتے رہتے ہیں ۔آخر کیسے اقتدار میں بیٹھے نمائندے اتنے سارے ناجائز کام کرتے چلے جاتے ہیں اور کوئی آواز نہیں اٹھاتا ۔ریاستی اور مرکزی سطح کے لیڈر بھی سب کچھ دیکھتے رہتے ہیں اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور غالباً جب حصہ پورا نہیں ملتا تب بھانڈا پھوٹتا ہے کہ ملک کو ہزاروں اور لاکھوں کروڑ کا چونا لگایان جا چکا۔یہ رجحان ملک کی ترقی کے راستے میں ایک رکاوٹ ہی تو ہے جب تک ملک اس طرح کے بد عنوان لوگوں سے پاک نہیں ہوتا ملک کی ترقی نا ممکن ہے بھلا وہ ملک کس طرح ترقی یافتہ کہلا سکتا ہے جس کی آدھی سے زیادہ آبادی غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو ،جہاں ہر روز پانچ ہزار بچے مناسب غذا اور علاج کی عدم دستیابی سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہوں ۔کیا ایسا ملک ہی ترقی یافتہ کہلاتا ہے؟
تین بندر لاپتہ
گاندھی جی اپنے میز پر تین بندر رکھتے تھے۔برا مت بولو،برا مت دیکھواور برا مت سنو۔مگر آج ہر شخص برا بول رہا ہے ،برا سن رہا ہے اور برا دیکھ رہا ہے۔رشوت لے رہا ہے رشوت دے رہا ہے۔گاندھی جی جن باتوں کے خلاف تھے وہی کام ہو رہا ہے۔اب تو مارکیٹ سے بھی گاندھی جی کے ان بندروں کا ماڈل غائب ہوگیا ہے۔
Labels:
asif plasticwala,
mumbai,
یہ کیسی ترقی؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment