You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, August 21, 2011

دھوکہ دیتے ہیں یہ بازیگر کھلا۔۔۔۔

جب میں اپنے مسلم لیڈروں سے متعلق سوچتا ہوں دیکھتا ہوں اور پڑھتا ہوں تو تو شرم محسوس کرتا ہوں۔یہ ہیں ہمارے مسلم لیڈر جو قوم کے نام پر ایک بد نما داغ کے علاوہ کچھ نہیں ۔رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں ہی مسلم این جی اوز کا مشترکہ اعلان تھا کہ چونکہ ارباب اقتدار ہمارے مطالبات کی طرف دھیان نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ پچھلے پانچ سالوں سے مالیگاؤں کے مسلم محروسین کی ضمانت نہیں ہو پارہی ہے اس کے باوجود کہ جس جرم میں انہیں مشق ستم بنایا جارہا ہے وہ انہو ں نے کیا ہی نہیں ہے اس کے اصل مجرم نے اس کا اقبال بھی کرلیا کہ وہ جرم انہوں نے کیا ہے۔مسلمانوں میں اس سلسلے میں کافی ناراضگی تھی اس لئے مسلم عمائدین نے اس کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے سیاسی افطار پارٹیوں کی بائیکاٹ کا نعرہ دیا ۔اس کاکچھ حد تک اثر بھی ہورہا تھا کہ نام نہاد مسلم ایم ایل ایز نے وزیر اعلیٰ سے ملکر مسلمانوں کی اس بے چینی پر تبادلہ خیال کیا اور پھر ان لوگوں کا قافلہ دلی وزیر داخلہ سے ملنے گیا لیکن وزیر داخلہ نے وہی سالوں پرانا گھسا پٹا تسلی تشفی والا جملہ دہرایا کہ اقلیتوں(مسلمانوں) کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی ۔یقین جانیئے میں نے چدمبرم کے اس بیان اور مسلم عمائدین کی سادہ لوحی اور ضمیر فروشی پر اپنی ہنسی اور غصہ کے ملے جلے جذبات کو بڑی مشکل سے کنٹرول کیا۔میں جان بوجھ کر مسلم عمائدین کو سادہ لوح بھی اور ضمیر فروش بھی لکھ رہا ہوں جی ہاں ان میں دونوں ہی قسم کے لوگ تھے ۔اس قافلے میں اخباری اطلاعات کے مطابق مالیگاؤں کل جماعتی تنظیم کے لوگ بھی تھے تو یہ صد فی صد سادہ لوح لوگ تھے اس کے علاوہ لوگوں کو آپ جس خانے میں چاہیں رکھیں ۔بس اس میں مسلمانوں کے ہمدرد نہیں تھے اس کا خیال رکھیں۔
کانگریس کی طرف سے دی گئی سیاسی افطار پارٹی میں ان میں کہ اکثر لوگ شامل تھے جنہوں نے بڑی شدو مد کے ساتھ سیاسی افطار پارٹیوں کے بائیکاٹ کا نعرہ دیا تھا تا وقت کہ مالیگاؤں کے بے گناہ رہا نہ کر دیئے جائیں ۔لیکن تعجب ہے ان بے شرموں پر کہ بڑی شان بے نیازی سے اس سیاسی افطار پارٹی میں شریک ہوئے اور اس طرح سیاسی آقاؤں کی قدمبوسی کی اپنی برسوں پرانی روش سر عام ادا کیا۔آپ کیا کہیں گے ان ضمیر و ایمان کے سوداگروں کو۔جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں تو ان سے یہ سوال کرتا ہوں اور اس میں اپنے آپ کو حق بجانب پاتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ کی افطار پارٹی میں شرکت کی اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مالیگاؤں کے محروسین رہا کردیئے گئے ۔اور آئندہ سے مسلمانوں کے ساتھ انصاف کا انہیں پورا یقین ہے۔لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔اب بھی معاملہ ویسا ہی ہے۔بے گناہ جبر کی چکی میں پسے جارہے ہیں اور گناہگار انسانیت کے دشمن انسانیت کو اور ہندوستانی نظام عدل کو انگوٹھا دکھا رہے ہیں۔
پورے ملک میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ۔ہمارے تعلیمیافتہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں زبردستی پھنسایا جارہا ہے۔انکے مستقبل کو بعباد کیا جارہا ہے ۔ہمارے مسلم سیاسی لیڈر خانوش تماشائی بنے اسے دیکھ رہے ہیں ۔اور حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں بھر رہے ہیں گویا فرمان رسول ﷺ کے مطابق اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں۔یہ ہم لوگ کس دور میں جی رہے ہیں یہ دور شاید ایمان فروشوں ضمیر فروشوں کا دور ہے جب ہی تو ہمارے یہ ضمیر فرش مسلمانوں کی لاشوں کا اس کی عزت و آبرو کا سودا کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے۔کیا اب ہمارا دور اس لیڈر کو پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ جس کا نام ابولکلام آزاد،محمد علی جوہراور سر سید ہوا کرتا تھا ۔میرے خیال میں اب ہم مردوں کی طرح ہیں اسی لئے ہم پر گدھ اور دوسرے مردہ خورمسلط ہیں۔جنہیں ہم نے اپنا قائد مان رکھا ہے۔


آصف پلاسٹک والا۔امبریلہ ہاؤس۔
حلقہ احباب مارگ مدنپورہ۔ممبئی،11
موبائل۔9323793996

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP