Monday, August 15, 2011
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
فرمایا اللہ تعالیٰ نے آیت قرآن مجید میں ’’جبرئیل امین آسمانوں پر معزز ہیں اور جبرئیل نے سیدھی
سیدھی وحی آپ تک پہونچائی ہے‘‘ اور میں نے (اللہ تعالیٰ نے)پیغمبر کو شاعری نہیں سکھائی ہے، اور علم کہتا ہے کہ آپﷺ نے اپنے خطبات اللہ کی رہنمائی میں بیان فرمائے ہیں مطلب آپ کا فرمان بھی فرمان خدا ہی ہے۔کہیں بھی آیات میں زیر و زبر میں تبدیلی نہیں فرمائی ہے، ماشاء اللہ ہمارے معزز و محترم علماء کرام آپ ﷺ کی اتباع کرنے والے ہیں اور آپ کے پرنور بیانات کی روشنی میں ہی آپ کے انداز بیان میں بیان فرمائے ہیں ۔الحمد اللہ۔جو کہ مصلحت اور دور اندیشی کا بے نظیر ثبوت ہے۔لیکن ملت کی یہ بد نصیبی ہے کہ خبط عظمت اقتدار پسند ایجنڈوں اور سیاسی پروپیگنڈوں کے نام نہاد نصابی ناصح دانشور آپ ﷺ کے پرنور بیانات کی مصلحت اور دور اندیشی بالائے طاق رکھکر دنیاوی اوٹ پٹانگ تحریروں کے نامعقول قلابوں سے مزین مضر لیکچر بھی دیتے رہتے ہیں ، ناقص اصلاحی کارنامے انجام دیتے ہیں حتیٰ کہ مقتد یوں کو علماء کرام کے خلاف بحث و مباحثہ کیلئے مامور بدکردار بد اخلاقی اور بد تمیزی کا ماحول فروغ دیتے رہتے ہیں اور اخبار میں بنے رہتے ہیں افرا تفری کا عالم قائم کرتے ہیں جس پر پابندی عائد کیا جانا ضروری ہے۔
ماضی میں تمیز کئے بغیر بھیونڈی کی پردہ نشین خواتین و طالبات کو بد کردار و بد معاش قرار دیکر شرفاء کے خانہ افراد کو سوال وجواب و تفتیش کا نشانہ بنایا گیا ۔اخبار کے پروپیگنڈے اور ناجائز شہرت کے لئے نام نہاد رضا کاروں کی ٹیم بنائی گئی اور بر وقت علماء کرام کی مداخلت کے ہاتھوں شرفاء کے گھرانوں کی طرف اٹھنے والی انگلیوں کو موڑ دیا گیا جس کے لئے ہم علماء کرام اور مخلص اور دیانتدار ایک ہفت روزہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔
کئی سالوں سے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ زکوٰۃ کے مستحقوں کو بھی بہتان تراش غلط فہمی پیدا کرنیکے کے پرو پیگنڈہ کی وجہ سے حق بجانب فرض زکوٰۃ سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔اخبار کے ذ ریعے یہ چرچا عام کیا گیا کہ غیر مسلمین مسلم لباس برقع ڈاڑھی ٹوپی وغیرہ کا استعمال کرکے ناجائز زکوٰۃ وصولتے ہیں اور مافیا کے ریکٹ کے تحت معصوم بچے ،بیوہ ،ضعیف بزرگ اور اپاہجوں کے ذریعہ زکوٰۃ وصولی جعل سازی کی جاتی ہے۔اس لئے علماء کرام زکوٰۃ کے خلاف ناکہ بندی کی صحیح تصویر پیش کریں اور معاشرے میں پھیلی گندگی پر ممکن پابندی عائد کریں ۔ناچیز کا مشورہ ہے کہ دینا ہے تو رونا نہیں اور رونا ہے تو دینا نہیں اور نہ دینے والے سے بڑا گناہ گار دینے والے کو منع کرنے والا ہے ۔مگر حق بجانب۔
علم یہ بھی کہتا ہے کہ ماہ رمضان المبارک ہمارے اور ہمارے مسلم معاشرے کی اصلاح کے لئے ہے،عبادات،احکامات و ارکانات کی پابندی کیلئے ہے لیکن میڈیا کے ایک کیپٹن نے ماہ رمضان المبارک کو compansassion (ہرجانے)اور amnesty scheme (دنیاوی زمین و جائداد کے سیاسی قانون کے ٹیکس کی رعایت )کا موقع certify کیا ہے۔
خبر یوں بھی ہے کہ ماہ رمضان سے قبل کے ہفتہ میں یعنی ماہ شعبان المکرم کے آخری ہفتے میں افطار ی بازار اور عید بازار میں اچانک دہشت گردانہ بم دھماکوں کے خطرات سے آگاہ کر نے کا پروپیگنڈہ شروع کیا گیا اور افرا تفری کا مضر ماحول تیار کیا گیا ۔محلے کی کمیٹیوں کے محسنین کو اتنا وقت ہی نہیں ملا کہ سال بھر سے افطاری بازار اور عید بازار سے سالانہ اخراجات پورا کرنیکی امید لگائے غریب اور متوسط طبقے کے مزددور اور خوانچہ فروشوں کو حق بجانب جگہوں پر قائم کرنے کا انتظام کیا جاسکے ۔نتیجہ یہ ہے کہ حق بجانب خوانچے کاروبار کے لائسنس بہم نہ پہونچائے جانے والوں کو ہفتہ وصولی رشوت ادا کرکے ،مع اہل عیال گزارہ کرنے کا حق ملا کرتا تھا ،سخت سیکیورٹی اور تعصب کا نشانہ بناکر انکی محنت مزدوری کی آمدنی سے محروم اور زکوٰۃ کا حق دار بنایا گیا ۔اور جہاں مینارہ مسجد یا دیگر افطاری بازار اور عید بازار میں قدم جمانا مشکل تھا اب وہاں مزدور خوانچہ فروشوں کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں کئی غیر مسلم بھی روزہ کا اہتمام کے لئے افطاری بازار کا رخ کرتے ہیں اور اللہ جسے ہدایت دیتا ہے وہ مسلمان بھی ہوجاتا ہے۔جن کی فکر اور حفاظت ہمارا اولین فریضہ ہے ۔لیکن سبھی پر دہشت بھی طاری ہے۔
خبر یہ بھی ہے کہ چند مسلم علاقوں کے اطراف ہیضہ کے اثرات ہیں جس کے لئے بھی افطاری بازار کو ہی نشانہ بنایا گیا اور بی ایم سی صفائی عملے کی غیر ذمہ داری کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی گئی ۔تعجب ہے کہ ملیریا سے بچنے کے لئے عوام الناس کو چاند پر آباد کرنے کا مشورہ کیوں نہیں دیا جارہا ہے؟
بہر حال غیر مسلموں کو نظر انداز کرکے اڈیشنل کمیشنر قیصر خالد صاحب کو افطاری بازار اور عید بازار کی سیکیورٹی کے لئے مدارس و مساجد ،قبرستان اور درگاہوں کی سیکیورٹی کے لئے میمورنڈم پیش کیا گیا ہے جبکہ ہمارا تجربہ اور مشاہدہ کہتا ہے کہ سرکاری سیکیورٹی مکمل قابل اعتماد نہیں ہے۔بھیڑ کی کھال میں بھیڑیئے بھی ہوتے ہیں ۔سلیمان عثمان بیکری کا سانحہ فراموش نہیں کرنا چاہئے ۔سرکاری سیکیورٹی عملے کی حرکات و سکنات پر بھی رضا کارانہ نظر قائم کرنی چاہئے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ووکیشنل گائڈ ینس کی وکالت کرنیوالوں کو فہم دین عطا کرے اور شیطان کے شر سے محفوظ رکھے ۔آمین ۔بے اللہ تعا لیٰ اور عوام الناس کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔
محمد رفیق عثمان منصوری،روپون اپارٹمنٹ،چنے بوری ،پاپڑی ،وسئی ضلع تھانے۔مہاراشٹر۔موبائل۔09930888140
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment