مالیگاؤں ، ۸؍ اگست ،( عبدالحلیم صدیقی)
آج پورے ملک میں کرانتی دن منایا جارہا ہے شہدائے آزادی کو جگہ جگہ خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے اور مالیگاؤں میں شہیدوں کی یادگار حسب معمول منہ چڑاتے کھڑی ہے اس یادگار پر مالیگاؤں کے سات شہیدوں کے نام کنندہ کرانے کے نام پر سیاست تو بہت چلی لیکن در حقیقت عمل کچھ نہیں ہوا ۔ مالیگاؤں میں 1921کی تحریک خلافت میں سرگرم حصہ لینے کے عوض سزا ئے موت پانے والے سات شہیدوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمان تھے اور آج فرقہ پرستوں کی طرف سے انھیں شہید کی بجائے فسادی اور غنڈہ قرار دیا جاتا ہے ۔ جب کہ مرکزی و ریاستی حکومت کے شہیدان آزادی گزٹ میں ان ساتوں شہیدوں کا نام اور ان کے کارناموں کی تفصیل درج ہے۔ ان میں شہید سلیمان شاہ ، شہید منشی شعبان ، شہید بدھو فریدن ، شہید اسرائیل اللہ رکھا، شہید عبداللہ خلیفہ ، شہید عبدالغفور پہلوان ، شہید محمد حسین مدو سیٹھ شامل ہیں ۔ان شہداء کے رشتہ داروں کے پاس شہادت کا تصدیق نامہ ، ایروڈا جیل میں دی گئی پھانسی کا سرٹیفیکٹ ، بعد از مرگ دئیے گئے قومی اعزازات کی نقل ، حکومت کی جا نب سے ملنے والی سہولیات کے ثبوت موجود ہیں ۔ ان تمام حقائق کے باوجود مقامی تنگ نظر فرقہ پرست ان لوگوں کو شہید ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔
چالیس برس قبل مالیگاؤں میں شہیدوں کی یادگار تو تعمیر کرلی گئی تھی لیکن جب اس پر نام کنندہ کرانے کی بات آئی تو مقامی آ رایس ایس لیڈران نے اعتراضات اٹھا دئیے حکومت کو بہانہ مل گیا اور آج تک شہیدوں کی یادگار پر شہیدوں کانام درج نہ ہوسکا۔ اس یادگار عمارت کے ساتھ بدسلوکی او ربے حرمتی سلسلہ دراز ہے۔ آئے دن اس عمارت پر جلسوں، مشاعروں او ر فلموں کے پوسٹرس چسپاں نظر آتے ہیں۔ آج 8اگست 2011کو جب نامہ نگار نے اس بد نصیب یادگار کا جائزہ لیا تو اس پر کچھ مذہبی اور کچھ فلمی پوسٹرس آویزاں تھے مقامی سطح پر بنائی گئی ایک فلم ’’ بات ایک رات کی ‘‘ کے پوسٹروں سے شہیدوں کی یادگار پوری طرح ڈھک گئی معلوم ہورہی تھی ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا یہ یادگار ہر کسی اچھے برے آدمی کیلئے کھلی ہوئی ہے صرف شہیدوں کیلئے ہی اس یادگار پر بندش ہے ؟؟ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ کارپوریشن پر حکمراں تیسرا محاذ نے اپنے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدہ کی پاسداری تو نہیں کی البتہ اس عمارت کی دیکھ ریکھ اور خوبصورتی برقرار رکھنے تک کے روادار نہ ہوئے ۔ ٹھیک ہے شہیدوں کا نام لکھنا ایک مسئلہ ہے جو آج نہیں تو کل حل ہوہی جائے گا لیکن کیا کارپوریشن انتظامیہ کو کسی نے اس یادگار کو لاوارث حالت میں چھوڑنے کیلئے مجبور کردیا۔ شہیدوں کی یادگار کی بے حرمتی پر مقامی لوگ کب ہو ش کے ناخن لیں گے خدا جانے ؟؟
فوٹو کیپشن:مالیگاؤں میں شہیدوں کی یادگار پوسٹر وال بن کر رہ گئی ہے
***
No comments:
Post a Comment