
وہ زندگی ہے تو آنکھوں میں جھلملاۓ تو
اگر وہ موت ہے تو بھی قریب آۓ تو
پڑھانے والوں نے کچھ فلسفے پڑھاۓ تو
مگر وہ ذہنوں میں پھر بھی نہیں سماۓ تو
چمک کے دھوپ نے چمکاديۓ ہمارے نشاں
ہمیں زمیں پہ نظر آۓ اپنے ساۓ تو
خود اپنے آپ پر ہنستا ہے صرف دل والا
کوئی میری طرح اپنی ہنسی اڑاۓ تو
میں بے وطن ہوا جنکے سلوک بے جا سے
اگر یہاں بھی وہی لوگ بسنے آۓ تو
سیاہ پلکوں پہ آنسوں کسی سبب سے سہی
چلو چراغ اندھیروں میں جگمگاۓ تو
میں کیفیت کو دکھاتا ہوں اپنے شعروں میں
میری طرح اوئ تصویر یوں بنا ۓ تو
No comments:
Post a Comment