فروری 2011ء میں اسکولوں کے اساتذہ کے ذریعے مردم شماری کی گئی تھی ۔ جس سے پتہ چلا کہ ہزار مرد پر 914 خواتین ہیں ۔ اور اس بات سے یہ پتہ چلا کہ 1961ء کے بعد ہمارے سماج میں دختر کشی کا قبیح عمل غیر محسوس طریقسے پر جاری ہے ۔اور صنف نازک کو ہی ختم کرنے کی مجرمانہ کوشش کی جارہی ہے۔تو سماج میں دختر کشی کے بڑھتے ہوۓ رحجانات پر قدغن لگانے کے لۓ موّثر قدم اٹھانا چاہیۓ ۔اب بہت جلد ذات برادری کی مردم شماری کی جا ۓ گی
ذات برادری کی مردم شماری کا خیر مقدم کیا جارہا ہے ۔ اور پسماندہ طبقات کے مسلمانوں سے اپیل کی بارہی ہے کہ سنجیدہ فعالاور سرگرم کارکنوں اور سیاسی طور پر باشعور تعلیم یافتہ افراد کے تعاون سے تمام اعدادوشمار اور سماجی ، معاشی ، تعلیم امور کی تفصیلات جمع کرنے میں انتظامیہ کی مدد کریں۔اور اہلکاروں پر نگرانی رکھتے ہوۓفرقہ واریت اور تعصب کو مردم شماری کے عمل پر اثر انداز ہونے سے روکیں۔مستقبل میں پسماندہ اور مظلوم انسانوں کوسماجی انصاف مہیّا کرنے اور تعلیم اور روزگار کے معاملوں میں پسماندہ مسلمانوں کی ترقی اور بہبود کے لۓذات برادری پر مبنی مردم شماری سے بہت سی مشکلات اور دشواریوں کا خاتمہ ہوگا ۔اور مساوات قائم کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
Friday, May 27, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment