فرزانہ فرحت کا دوسرا شعری مجموعہ'' خواب خواب زندگی ''اردو ادب میں خوبصورت اضافہ ہو گا(حافظ احمد)
آن لائن عالمی مشاعرہ بزمِ اہلِ قلم میں فرزانہ فرحت ،اعظم وسیم اور شہناز نور کی شرکت
(ڈائریکٹر میڈیاشریف اکیڈمی سپین؍نمائندہAPNAانٹرنیشنل )کے مطابق پروگرام آن لائن عالمی مشاعرہ 19مئی کوحافظ احمد کی میزبانی میں پیش کیاگیا جسمیں سب سے پہلے لنڈن میں مقیم اردو کی معروف شاعرہ فرزانہ فرحت نے شرکت کی ۔فرزانہ فرحت جنکا دوسرا شعری مجموعہ''خواب خواب زندگی'' اشاعت کے مراحل میں ہے ۔حافظ احمد نے فرزانہ فرحت کا تعارف کرواتے ہوئے کہاکہ فرزانہ فرحت نہ صرف خواتین شاعرات کی صف میں ایک نام اور مقام رکھتی ہیں بلکہ انکی تخلیقات اردو ادب کے لئے قیمتی سرمایا ہیں۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ''خواب خواب زندگی'' جواشاعت کے مراحل میں ہے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فرزانہ فرحت کا دوسرا شعری مجموعہ اردوادب میں یقیناًایک خوبصورت اضافہ ہو گا۔فرزانہ فرحت نے اپنا کلام پیش کرنے سے پہلے ریڈیو پاکسلونہ کی اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لئے گراں قدر خدمات کا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو پاکسلونہ کی ساری ٹیم اور خاص طور پر راجہ شفیق صاحب کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں ۔اگرچہ ریڈیو کے تمام پروگرام ہی سامعین کے لئے دلچسپی کا باعث ہیں تا ہم آن لائن عالمی مشاعرہ بزمِ اہلِ قلم، شعراء اوران کے کلام کو دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلا نے کے لیے ایک عمدہ ادبی پروگرام ہے ۔ جسے حافظ احمد بطریقِ احسن پیش کر رہے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے اپنا کلام پیش کیا اس شعر کو خاص طور پر بہت پسند کیا گیا ۔
میں نے تو کھُلی آنکھ سے دیکھے ہیں بہت خواب
کیوں نیند میں سپنا کوئی سند ر نہیں دیکھا
فرزانہ فرحت کے بعد انڈیا کے صوبہ مدھیہ پردیش سے اعظم وسیم نے شرکت کی اور اپنے کلام سے سامعین کی سماعتوں کو معطر کیا ۔
چند رشتوں کے ٹوٹ جانے سے
زندگی کتنی ٹوٹ جاتی ہے
آخر میں کراچی سے اردو ادب کے حوالے سے معتبر شخصیت شہناز نور کو شاملِ مشاعرہ کیا گیا ۔انہوں اپنے کلام سے نوازا۔
سمجھ گئی تھی ملاقات اب نہیں ہو گی
جب اُس نے لکھا تھا میرا پتا ہتھیلی پر
درانِ پروگرام مہدی حسن اور مُنی بیگم کی آواز میں غزلیں پیش کی گئیں اسطرح یہ خوبصورت پروگرام اپنے اختتام کو پہونچا۔
شفیق مراد -جرمنی
Tel:0049-177-50 60 70 4
کوئی جھوٹا نہیں شفیق مراد
سارے سچےّ ہیں کیا تماشا ہے
آن لائن ۔عالمی مشاعرہ بزمِ اہلِ قلم سننے کے لیے لنک
Link
No comments:
Post a Comment