ان دنوں مختلف اخبارات اور مجلات ميں سياسى اور سماجي تنظيموں اور رہنماؤں کے تعلق سےو نیز آئے دن لوگوں کے لیڈر بننے کے لئے نت نئے بیانات اور ان کے قوم کی خدمت کرنے کے لئے بلند و بانگ دعوے پڑهكر ميں بہت متاثر ہورها ہوں اور مجهے شدت سے اس بات كا احساس ہورها ہے اور بہت كوفت اور افسوس بهي ہورها ہے كہ ميں نے اب تک اپنى زندگى بيكار ميں گزاردى اس لئے کہ وہ زندگى زندگى كيا جو قوم كي خدمت كرتے هوئے نہ گزارى جائے - يہ بات مجهے بہت بے چين كي هوئى ہے اور ميں راتوں ميں بستر پر كروٹيں بدلتے، ٹهنڈى ٹهنڈى آہيں بهرتے اور بيگم كے خراٹے سنتے يہى سوچتا رہتا هوں كہ اب قوم كى خدمت كرنے کے لئے مجهے بهى ليڈر بن جانا چاهئے.
ويسے بهى پرديس ميں ايک عرصہ گزاردينے كے بعد جب ميں اپنے وطن واپس جاؤں گا تو وہاں كچه تو مصروفيت هونى چاهئے اور ليڈرشپ سے زياده اور اچها كام كيا ہوسكتا ہے، نہ ہنگ لگے نہ پهٹكري ، مفت ميں ليڈر بن سكتے هيں . ليڈرى كرتے ہوئے ميں اپنے آپ كو مصروف تو ركهـ سكوں گا ، ورنہ گهر پر دن تمام بيٹهے بيگم كى صورت ديكهتے ديكهتے، ان كى جهوٹى تعريف كرتے، ان كے ناز نخرے سہتے اور گھر كے تمام كام كرتے ميرى زندگى كے آخرى ايام تو ايسے ہى بيكار ميں گزر جائيں گے اور ميں بروز حشر خدا كو كيا صورت دكهاؤں گا جب وه سوال كرے گا كہ تم دنيا ميں اپنے بهائيوں كى كچهـ خدمت كئے بهى تهے يا نہیں ِ؟
ايک راز كى بات بتاؤں ، كسى سے كہنا نہيں . نہ تو مجهے سياست سے دلچسپى ہے اور نہ ہی سماجى خدمات سے. ميں سچ كهرہا ہوں. مجهے تو اپنے حلقہ كے ايم ايل اے كا نام تک نہيں معلوم ِ معلوم ہو بهى تو كيسے ، ميں خود يہاں پرديس ميں معاش و روزگار كي الجهنوں ميں پهنسا هوا هوں . مجهے تو بس ايسے ہى بيٹهے بيٹهے خيالات آتے رہتے ہيں، ميرے فيملى ڈاكٹر نے اس بيمارى كا كچه اچها سا نام بتايا تها ميں بهول رها ہوں ، كبهي تو ميں شاعر بن جاتا هوں تو كبهى اديب تو كبهي افسانہ نگار تو كبهى انسداد جہیز كميٹى كا ممبر ، اور ان دنوں مجھ پر ليڈر بننے كا بهوت سوار ہے . ميں جو مدرسہ ميں اپنى جماعت كا مانيٹر تک نهيں بن سكا اب ليڈر بننے كے خواب ديكهرہا هوں ِ ۔ زرا ميرى ہمت كى داد تو ديجئے.
مجهے ليڈر بننے كا خيال كبهى نہ آتا ليكن كروں تو كيا كروں ، ميں كيڑا اسپيشلسٹ هوں ۔جى ہاں ۔ مجھے سوائے اپنے تمام لوگوں ميں كيڑے نظر آتے ہیں. ميں آدمى كو ديكهكر ہی اس كے جسم ميں موجود تمام كيڑوں كے نام بتا سكنا هوں. سیاسی جماعتوں کے كيڑے گننے ميں تومیں نے کافی تحقيق کی ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں كہ آج کوئی ایسی پارٹی نہیں جو قوم کی خدمت کرسکے . سب سالوں سے ایسے ہى اپنا اور قوم کا وقت برباد کر رہے ہیں اور قوم کو تباہی اور بربادی کی طرف لئے جا رہے ہیں. اس لئے میں نے اپنی لنگوٹ جو میں كالج کے زمانے میں ورزش کرنے کے لئے استعمال کرتا تھا پرانے صندوق سے نکال کرپهر كس لى ہے اور لیڈری کے میدان میں کودنے کے لئے پورى تیاری میں ہوں تاكہ قوم کی خدمت کر سکوں.
مجھ میں خدمت خلق کا جذبہ پہلے نہیں تھا لیکن ان دنوں میں یہ جذبہ کوٹ کوٹ کر اپنے اندر بھر رہا ہوں. جس کی وجہ سے بعض وقت بدہضمی بھی ہوجارہی ہے اور ہاضمے کے چورن کی ایک شیشی ہمیشہ میری جیب میں پڑى رہتی ہے. بیگم الگ ناراض رہتی ہیں كہ یہ کیا جذبہ نوش کئے جارہے ہو . خدا نہ خواستہ قوم کی خدمت کرتے کرتے تم اوپر چلے گئے تو میرا کیا ہوگا ?. ابھی مجھے تھوڑے دن اور سہاگن رہنا ہے تب تک كہ تم اور دو تین بلڈنگس اور پلاٹس میرے نام نہیں کردیتے . لیکن میرا فیصلہ اٹل ہے . پتھر کی لکیر ہے.
میں اپنی قوم کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں اور جلد از جلد قوم کی قسمت بدلنا چاہتا ہوں . ساحر لدھیانوی صاحب تووہ صبح كب آئيكى کہتے کہتے خود گزر گئے لیکن وہ صبح نہیں آئى . میں اس صبح کو کان سے پکڑ کر قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں كہ دیکھو یہی وہ صبح ہے جس کا تمہیں انتظار تھا اس کے علاوہ میں اپنی قوم کے لئے بہت کچھ کام کرنا چاہتا ہوں جس کی تفصیل آپ کو میری پارٹی کے اجنڈے میں مل جائے گی
ان دنوں میں اپنی پارٹی کے نام اور رجسٹريشن وغیرہ کی ضروری کاروائیوں میں بہت مصروف ہوں . ووٹ کے بھیک کے کشکول کی تياري کے لئے مختلف كمپنيوںسے ٹینڈر بھی منگوایا ہوں بہرحال یہ سب میں اپنی قوم کی خدمت کرنے كے جذبہ كے تحت کر رہا ہوں. اس لئے مجھے آپ لوگوں کا ساتھ چاہیے
میں نے اپنی پارٹی کے لئے ایک گانا بھی تیّار کرلیا ہے آپ لوگ بھی سن لیجئے .
کس طرح بنتے ہیں لیڈر یہ بتادو یارو
گر سیاست کے ہمیں بھی تو سکھادو یارو
خدمت خلق کا جذبہ ہوں بسائے دل میں
کچھ نہیں تو مجھے لیڈر ہی بنادو یارو
آپ کا پيسہ نہیں ساتھ ہی کافی ہے مجھے
قیمتی ووٹوں کو مجھ پر سے لٹادو یارو
پل میں ہی قوم کی قسمت کو بدل کر رکھ دوں
راستے کی سب ہی دیواریں ہٹادو یارو
پارٹی کوئی بھی اب میرے مقابل نہ رہے
گر جو دینا ہے تو اتنی ہی دعا دو یارو
ان دنوں میں خود پردیس میں ہوں اور جب بھی میں انڈیا جاؤنگا اپنی پارٹی کا افتتاح کر کے لیڈر بن جاؤں گا . لیکن میں انڈیا كب جاؤں گا مجھے خود پتہ نہیں اس لئے كہ في الحال میں خود ایک لاکھ ريال جمع کرنے کے چکر میں ہوں اور جب بھی میرے پاس ایک لاکھ ريال جمع ہوجاینگے میں انڈیا جاکر لیڈر بن کر خدمت خلق کے کاموں مے مصروف ہوجاؤنگا.
تب تک کے لئے مجھے اجازت دیں لیکن براه مہربانی اپنا قیمتی ووٹ مجھے دینا نہ بھولیں.
الله حافظ – في امان الله
محمد زاهد علي
الرياض – سعودي عرب
Saturday, May 28, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment