ڈیڑھ سوسالہ جشنِ قائدِ اِنقلاب۱۸۵۷ء
علامہ فضلِ حق خیرآبادی
*جو منقولات بالخصوص علمِ حدیث میں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی وشاہ عبد القادر دہلوی اور معقولات میں اپنے والد ماجد علامہ فضلِ امام خیرآبادی صدرالصدور دہلی کے تربیت یافتہ اور پروردہ ہیں۔
*جن کے مذہبی وعلمی سلسلۂ خیرآباد سے وابستہ علماے کرام کے فیضان سے ہندوپاک کا چپہ چپہ سیراب وشاداب اور گوشہ گوشہ روشن ومنور ہے۔
*جن کے قلم کا شہ کار ’’امتناعُ النظیر‘‘ اور ’’تحقیقُ الفتویٰ فی اِبطالِ الطَّغویٰ‘‘ جیسی ایمان افروز اورروح پرورکتابیں ہیں۔
*جن کے تلامذہ اور شاگردوں میں جلیل القدر عُلَما مثلاً مولانا عبد الحق خیرآبادی ومولانا ھدایت اللہ جون پوری ومولانا عبدالقادر عثمانی بدایونی ومولانا فیض الحسن سہارن پوری جیسے مشاہیر اور خواجہ الطاف حسین حالیؔ کے استاذ مولانا قلندر علی زبیری پانی پتی، مولانا ابو الکلام آزاد کے والد مولانا خیرالدین دہلوی اور مولانا مناظر احسن گیلانی کے والد مولانا محمد احسن گیلانی جیسے حضرات شامل ہیں۔
*جنہوں نے تقدیسِ اُلوھیت وتعظیمِ نبوت اور اِحیاے ملت کی راہ میں اپنی علمی وقلمی توانائی صَرف کرکے حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی اور مجدد الفِ ثانی شیخ احمد سرہندی کی یاد تازہ کردی۔
*جوآخری مغل تاج دار بہادر شاہ ظفر کے مُعتمد مُشیراوران کی ’’کِنگ کونسِل‘‘ کے ڈائرکٹر تھے۔
* جنہوں نے انقلاب ۱۸۵۷ء کے بحرانی حالات میں مسلم اقتدار کے استحکام ومرکزیت کے لئے دستورِ حکومت کا تحریری خاکہ مرتب کیا۔
*جنہوں نے انقلابِ۱۸۵۷ء کے دوران شاہجہانی جامع مسجد دہلی میں انگریزوں کے خلاف ولولہ انگیز تقریر کرکے اہلِ وطن کے سینوں میں جذبۂ حُرِیت پیدا کیا۔
*جن کے تحریر کردہ فتواے جہاد اور تصدیقاتِ علماے کرام کے نتیجے میں نوے ہزار(۹۰۰۰۰)حریت پسند سپاہ دہلی کے اندر جمع ہوکر انگریزوں کے خلاف صف آرا ہوگئی۔
*جنہیں جنوری ۱۸۵۹ء میں گرفتار کرکے لکھنؤ کورٹ میں مقدمہ سے دوچار کیا گیا تو انگریز جج کے سامنے اپنے فتویٰ کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’ہاں! وہ فتویٰ میں نے دیا ہے کہ انگریز ظالم وغاصب ہیں اور ان کے خلاف جہاد فرض ہے۔‘‘
*جن کے خلاف سزائے عمر قید در جزیرۂ انڈمان/ کالا پانی کا فیصلہ سنایا گیاتو آپ کی پیشانی پر بَل تک نہ آیا۔ اور صبر واستقلال کے ساتھ انگریزی مظالم برداشت کرتے ہوئے
بتاریخ۱۲/ صفر۱۲۷۸ھ؍ ۲۰/اگست ۱۸۶۱ء جزیرۂ انڈمان میں اپنے خالق ومالکِ حقیقی کی بارگاہ میں پہنچ گئے۔
۲۰۱۱ء میں اس قائدِ انقلاب علامہ فضلِ حق خیرآبادی کی ڈیڑھ سوسالہ یادگاری تقریبات کا انعقاد ہمارا قومی ومِلّی وملکی فریضہ ہے۔
جاری کردہ: یٰسٓ اختر مصباحی دارالقلم دہلی۔۲۵
Sunday, May 15, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment